قرآن پاک اللہ تعالیٰ کی ایسی عظیم کتاب ہے جو دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔بے شمار واقعات ہیں کہ اس کتاب کے ادب ‘ تعظیم اور اس پر عمل کرنے کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے دنیامیں بھی عروج پایا اور آخرت بھی سنوار لی۔اس کے برعکس بہت سے لوگ قرآن پاک کی بے ادبی کی وجہ سےذلیل و خوار اور عبرت کا نشان بن گئے۔آج اسی ضمن میں اپنا آنکھوں دیکھا واقعہ تحریر کر رہی ہوں ۔
نا خوشگوار واقعہ
میںکافی عرصہ سے ایک تعلیمی ادارے میں بطور ٹیچر خدمات سر انجام دے رہی تھی۔وہاں دینی تعلیم بھی دی جاتی تھی۔ایک وقت تھا کہ اس ادارے کا عروج تھا مگر آہستہ آہستہ وہ ادارہ زوال پذیر ہونے لگا۔ادارے کی انتظامیہ نے بہت کوشش کی مگر کامیابی نہ مل سکی۔آئے دن ادارے میں کوئی نہ کوئی نا خوشگوار واقعہ رونما ہو جاتا تھا۔ایک دن کلاس میں پڑھا رہی تھی کہ نماز کا وقت ہوا‘وقفہ کے دوران اپنا پرس کلاس میں ہی بھول گئی اور نمازادا کرنے کے لئے چلی گئی۔جب کلاس میں واپس آئی تو پریشان ہو گئی کیونکہ جس جگہ اپنا پرس رکھا تھا وہاں وہ موجود نہ تھا۔اس پرس میں میری قیمتی چیزیں موجود تھیں۔اس وقت کلاس میں کوئی بھی نہیں تھا۔تحقیق کرنے سے معلوم ہوا کہ اس دوران ایک لڑکی کلاس میں داخل ہوئی تھی جو اوپروالی منزل کی طرف گئی ہے۔وہاں تعلیم کا کوئی نظام نہ تھااور نہ ہی عام طور پر وہاں کوئی جاتا تھا۔کیونکہ بلڈنگ کی پہلی منزل پر تعلیم کا نظام تھا‘دوسری پر رہائش اور تیسری منزل کافی عرصہ سے خالی تھی ۔
یہ منظر دیکھ کر جسم کانپ اٹھا
میںچند طالبات کو لے کر وہاں پہنچی‘پرس تو نہ ملالیکن کمرے میں جگہ جگہ پر قرآن پاک کے ورق بکھرے اور شہید ہوئے ملے۔ یہ منظر دیکھ کر سب بہت پریشان ہو گئے۔ اس دوران میں استغفار اور دل ہی دل میں قرآن پاک کی تلاوت کرتی رہی۔میں اپنا پرس بھول گئی اور چند سٹوڈنٹس کی مدد سےقرآنی اوراق کو جگہ جگہ سے اکھٹا کرنا شروع کیا۔ کمرے کے ایک کونے پر کچرے کی گٹھری بندھی ہوئی تھی۔ ایک بچی کے کہنے پر جب اسے کھولا تو اس میںپرانی جوتیاں‘ کچرا ‘قرآن مجید ‘شہید قرآنی اوراق اور اسلامی کتابچے بھی تھے۔یہ منظر دیکھ کر میرا جسم کانپ اٹھا ۔ ہم نے قرآن پاک اور مقدس اوراق کو صاف کر کے علیحدہ صاف جگہ پر رکھا۔
ادب اور بے ادبی کا صلہ
ایک بچی نے بتایا کہ انہوں نے پہلے بھی ادارے کے منتظم کو اس متعلق شکایت کی تھی مگر انہوں نے کہا تھا قرآن پاک کو بھی ادھر ہی پڑا رہنے دو۔دراصل ان کے اندر ادب نام کی کوئی چیز نہ تھی۔میں رب کا شکر ادا کر رہی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس خدمت کا ذریعہ بنایا۔ابھی میں کمرے سے باہر نکلنے لگی تو دروازے کے ساتھ ایک کونے پر نظر پڑی جہاں پرانا کپڑا پڑا تھا‘جب ہٹاکر دیکھا تو اس کے نیچے میرا پرس تھا۔جس لڑکی پر شبہ تھا وہ تو نہ ملی مگر میرا پرس اور اس میں موجود قیمتی سامان مل گیا۔اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیا۔دراصل یہ اللہ تعالیٰ کی غیبی مدد ملی تھی جو قرآن کے ادب اور خدمت پر ملی۔ادارے کے متنظمین کی اس طرف توجہ مبذول کروانے کی کوشش کی مگر انہیں احساس نہ ہوا۔آخر ادارہ مسلسل زوال پذیر ہوتا گیا اور اس واقعہ کے چند دنوں بعد ہی ایسی مشکلات اور مصائب آئے کہ وہ تعلیمی ادارہ بند ہو گیا ‘سالہا سال گزر گئے مگر آج بھی وہ ادارہ بند ہے اور اس کے منتظمین کی زندگی مسلسل ناکامی اور رسوائیوں کا شکار ہے۔جن بچوں نے میرے ساتھ قرآن کی خدمت کی اللہ تعالیٰ نے انہیں بہترین بدل عطا فرمایا ہے‘ وہ کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن کا سچا ادب اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں